رضاکاروں کی شہادت — گلگت بلتستان حکومت کی مکمل ناکامی کا ثبوت
دنیور (گلگت) میں حالیہ سانحے میں سات رضاکاروں کی شہادت صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک افسوسناک ثبوت ہے کہ گلگت بلتستان حکومت نے اپنے عوام کو تنہا چھوڑ دیا۔ یہ رضاکار ایک نالے کی مرمت (راجکی) کر رہے تھے جو گلیشیائی جھیل پھٹنے کے بعد شدید متاثر ہوا تھا۔ حکومت کہاں تھی جب مقامی لوگ اپنی جانوں پر کھیل کر نقصانات کم کرنے میں مصروف تھے؟
مقامی ذرائع کے مطابق، علاقے میں شدید بارشوں اور گلیشیائی سیلاب کی پیشگی اطلاعات موجود تھیں، مگر حکومت نے نہ کوئی ایمرجنسی الرٹ جاری کیا، نہ حفاظتی اقدامات کیے۔ متاثرہ افراد نے شکوہ کیا کہ “یہ واقعہ GLOF تھا مگر حکومت نے اسے سرے سے تسلیم ہی نہیں کیا”، جس کی وجہ سے لوگ بروقت محفوظ نہ ہو سکے۔
اس سے بھی بڑھ کر، گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے مناسب مالی وسائل کی عدم فراہمی صورت حال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ شدید موسمی تبدیلیوں کے نتیجے میں تباہی مچنے کے باوجود حکومت کو 7 ارب روپے کی ایمرجنسی امداد کے لیے مرکز سے درخواست دینا پڑی۔ یہ بات خود ظاہر کرتی ہے کہ خطرات کے باوجود پہلے سے کوئی جامع منصوبہ بندی موجود نہیں تھی۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ سانحہ گلگت بلتستان میں گورننس کے بحران کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جب مقامی کمیونٹیز کو اپنے جان و مال کی حفاظت خود کرنی پڑے، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کا کردار کہاں ہے؟ بنیادی انفراسٹرکچر، موسمیاتی خطرات کی تشخیص، اور ایمرجنسی رسپانس سسٹم سب کی کمی اس ناقابل تلافی نقصان کا سبب بنی۔
یہ وقت ہے کہ حکومت صرف دکھاوے کی پریس ریلیزز سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرے۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کو صرف ہمدردی کے نہیں، تحفظ کے اقدامات کی ضرورت ہے